Headlines

اخوت فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کے اعزاز میں جدہ میں عشائیہ تنظیم سے متعلق بریفنگ

جد(محمد اکرم اسد) پاکستان کی عوامی مثالی این جی او “اخوت فاؤنڈیشن” کے بانی ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کے اعزاز میں جدہ میں ایک شاندار  عشائیہ کا اہتمام   معروف کاروباری شخصیت  ذولقرنین علی خان نے  کیا جس میں بڑی تعداد میں خواتین اور حضرات نے شرکت کی، اس موقع پر  ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے اخوت فاؤنڈیشن کے قیام اسکے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ  اللہ تعالی نے سود کو حرام قرار دیا ہے  اسلئے ہم بلاسود  قرضے دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا اس نیک کام کو شروع ہوئے ذیادہ وقت نہیں گزرا  اسوقت اخوت فاؤنڈیشن کی  پاکستان بھر میں 800شاخیں ہیں جسکے تحت  4ملین خاندان جس میں 30.5  کروڑ افراد بنتے ہیں وہ  ہمارے قرضوں سے فائدہ مند ہیں ہماری برانچیں 300 شہروں اور اضلاع میں کام کررہی ہیں  جس میں 400افراد کا عملہ کام کررہاہے ۔

ڈاکٹر امجد نے تالیوں کی گونج میں بتایا کہ اسوقت اخوت فاؤنڈیشن پاکستان بھر میں اپنے اخراجات پر  305 شاندار اسکول، اور 3کالجزقائم کئے ہوئے جہاں ہم ان بچوں کو  داخلہ دیتے ہیں جنکے والدین ہونہار بچوں کو تعلیم دلانے سے قاصر ہیں۔ ہم  سے لئے جانے بلاسود قرضوں کی واپسی کی شرح 99.9 فیصد ہے جسکا مطلب ہے پاکستان میں ایماندار لوگوں کی  تعداد بہت زیادہ ہے، ڈاکٹر  امجد نے ذولقرنین علیخان کا شکریہ ادا کیا  کہ انہوں نے شاندار محفل کا اہتمام کیا ۔

ڈاکٹر امجد نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب میں ملازمت کرتا تھا  ایک خاتوں ضرورت مند نے مجھ سے دس ہزار روپیہ ادھار مانگا کہ میں جلد واپس کردونگی، میں نے دس ہزار روپئے دئے کچھ عرصے بعد اس نے آکر  وہ دس ہزار واپس کرتے  ہوئے کہا کہ میں بے ایمان نہیں ہوں  میں نے جواب دیاکہ محترمہ اپکی یہاں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے، خاتوں نے کہامیں اب خوشحال ہوں یہ رقم آپ خرچ نہ کریں اور کسی اور ضرورت مند کو دیں کہ وہ بھی کوئی کاروبار کرسکے،یہاں سے ابتداء ہوئی کہ اگر ہم ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیں تو  معاشرہ خوشحال ہوسکتاہے  پاکستان میں اس خوشحالی کی اشد ضرورت ہے اگر ہم ایک  دوسرے کا ہاتھ تھام لیں تو سب بہتر ہوگا  اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والا میں نے کبھی غریب نہیں دیکھا  اسکے ساتھ اللہ کی مدد ہوتی ہے یہ خیال ہی اخوت فاؤنڈیشن کی کامیابی ہے۔

Leave a Reply

Discover more from ہمارا اخبار

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading