دبئی میں پانچ گھنٹے طویل محفل مشاعرہشعرا نے شرکاکے دل ودماغ کو گرما دیا

دبئی  (طاہر منیر طاہر )  پاکستان ایسوسی ایشن دبئی  میں ایک مشاعرہ کا انعقاد کر کے ایک   بار پھر مشاعرے کی روایت کو زندہ کیا گیا۔  مشاعرے  کو اندرون  اور  بیرونِ ملک کے ممتاز شعراء کی شرکت نے یادگار بنا دیا، جن میں  شعرا سے لے کر مشاعرے کے صدر  انور شعور تک شامل تھے۔ اس مشاعرے کی نظامت کا فریضہ  شاعر اور مشاعرہ کنوینر منصور عثمانی نے نہایت شائستگی اور مہارت کے ساتھ ادا کیا۔ تقریب میں شریک دیگر معروف شعراء میں منظر بھوپالی، فرحت عباس شاہ، راجیش ریڈی، پاپولر میرٹھی، اقبال اشعر، ندیم بھابھا، محشر   آ فریدی،  طارق قمر، فوزیہ رباب، اور ظہیر مشتاق رانا شامل تھے، جنہوں نے اپنے کلام سے حاضرین کے دل موہ لیے۔ مشاعرے کی رونق دوبالا کرنے کے لیے ایچ بی ایل کے سربراہ برائے ترسیلات خاقان محمد خان اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود تھے۔ شرف ایکسچینج کے سی ای او، عمادالملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس مشاعرے اور دیگر ادبی سرگرمیوں کے ذریعے ثقافتی اور ادبی رشتوں کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے "گنگاجمنی تہذیب” کی اہمیت پر روشنی ڈالی، جو برصغیر کی مختلف تہذیبوں کے حسین امتزاج کی نمائندہ ہے۔ اس شام کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ فرحت عباس شاہ کی کتاب "شام کے بعد” کا دیوناگری رسم الخط میں اجراء کیا گیا، جس کا مقصد اردو ادب اور ان لوگوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ہے جو اردو سے محبت تو کرتے ہیں مگر اردو رسم الخط سے ناواقف ہیں۔ اعجاز شاہین کو امارات میں اردو زبان کے فروغ کے لیے ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں "محسنِ اردو” ایوارڈ سے نوازا گیا۔ تقریب میں تقریباً 1000 شائقین موجود تھے، جن میں نوجوان اور بزرگ دونوں شامل تھے۔ مشاعرہ رات 9 بجے شروع ہوا اور مسلسل پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔ سامعین کا جوش و خروش ایک لمحے کے لیے بھی کم نہ ہوا، اور وہ پوری رات خوبصورت اور گہری شاعری پر داد دیتے رہے۔ تقریب کی میزبانی کا شرف ترنم احمد کو حاصل ہوا، جنہوں نے اپنی دلکش اندازِ بیان سے محفل کو با رونق بنا دیا-

Leave a Reply