Headlines

پاور یوٹیلیٹی اور ریگولیٹر کے درمیان اختلاف کی وجہ سے زیر التواء 33 ارب روپے کا اضافی فائدہ کراچی کی صنعتوں کو منتقل نہیں کیا گیا: سید رضاحسین 

مکہ مکرمہ (محمدعامل عثمانی) فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری FBATI کے صدر سید رضا حسین نے روزنامہ پاکستان لاہور سے گفتگو کرتے ہوے کہا ہے کہ کراچی میں صنعتوں کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ حالیہ مہینوں میں بجلی کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں کیونکہ ایف سی اے FCA کی جانب سے کراچی کے صارفین سے مختلف شہروں کے مقابلے میں بھاری فیس وصول کی جا رہی ہے – 
انہوں نے مزید کہا کہ پاور یوٹیلیٹی اور ریگولیٹر کے درمیان اختلاف کی وجہ سے زیر التواء 33 ارب روپے کا اضافی فائدہ کراچی کی صنعتوں کو منتقل نہیں کیا گیا – بجلی کی اس سبسڈی سے کراچی کی صنعتوں کو بڑا ریلیف ملے گا – 
 انہوں نے مزید کیا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کراچی کے لئے دوسرے علاقوں کی بنسبت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ سندھ کی نیچرل گیس کے الیکٹرک کو نہیں دی جاتی بلکہ RLMG دی جاتی ہے جس کی وجہ سے KE کی لاگت زیادہ ہوتی ہے اور وہ NEPRA کو کہتی ہے کہ آپ کے فکس کئے ہوئے ٹیرف پر بجلی فراہم نہیں کی جا سکتی، لہذا ٹیرف کو تبدیل کرنے کے لئے NAPRA ہیئرنگ کرتا ہے اور نئے FCA لاگو کرتا ہے جو کہ کراچی کے تمام کنزیومرز ادا کرتے ہیں اور اسطرح بجلی مزید مہنگی ہو جاتی ہے – 
مزید برآں مختلف صنعتی علاقوں میں پانی دستیاب نہیں ہے، جس سے آگ کے لئے ایندھن میں اضافہ ہو رہا ہے – 
ایسوسیئیشن کے صدر نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے زیر زمین پانی پر بھی ٹیکس متعارف کرایا ہے جس سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوا –

Leave a Reply