دبئی (طاہر منیر طاہر) متحدہ عرب امارات اردو مشاعروں اور ادبی تقریبات کے حوالے سے انتہائی اہم ہے یہاں منعقدہ ادبی تقریبات اور مشاعرے پوری دنیا میں مقبول ہیں گزشتہ دنوں پاکستان سوشل سینٹر شارجہ میں امارات کی مشہور ادبی تنظیم مسفرہ انٹرنیشل کی جانب سے کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد مصنفہ ، اینکرپرسن اور شارٹ فلم رائٹر روبینہ فیصل کے اعزاز میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں ان کے ناول ’’ نارسائی ‘‘ کی رونمائی کی گئی ۔تقریب کی صدارت ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے کی جبکہ مہمان خصوصی پروفیسر خواجہ اکرام الدین تھے ۔ پاکستان سوشل سینٹر شارجہ کے صدر چوہدری خالد حسین کی زیرسرپرستی منعقدہ اس تقریب میں پروفیسر شہاب عنایت ملک ، شہاب الدین احمد اور نبراس سہیل نے خصوصی شرکت کی مہمان کے علاوہ منتظمیں آصف پیرزادہ ، فرح شاہد اور مسفرہ کے روح رواں سلیمان جاذب نے بھی روبینہ فیصل کے متعلق گفتگو کی ۔
تقریب کے آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت ڈاکٹراکرم شہزاد نے حاصل کی جبکہ شفقت علی قادری نے ہدیہ نعت پیش کیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض امارات میں مقیم شاعرہ عائشہ عاشی کے ادا کئے جبکہ انتظامی أمور میں آصف پیزادہ ، فرح شاہد ، انجینئر محمد احسن اور علی زیرک نے معاونت کی ۔ مسفرہ انٹرنینشل کی فعال رکن فرح شاہد نے تنظیم کا جامع تعارف پیش کیا جس میں مسفرہ انٹرنینشل کے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں بھی بتایا گیا-
بعد ازاں تقریب سے خطاب میں مسفرہ انٹرنیشنل کے روح رواں سیلمان جاذب نے روبینہ فیصل کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وطن سے دور رہ کر بھی وطن سے رشتہ نہیں توڑا اور اپنے ناول اور دیگر تصنیفات کے ذریعے اس رشتے کو قائم رکھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو ادب میں ان کی بیش بہا خدمات ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ابتدائی گفتگو کے بعد سلیمان جاذب نے مہماناں گرامی کو اسٹیج پر مدعو کیا ۔
امارات میں مقیم مترجم نبراس سھیل نے ناول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس میں موجود کردار حقیقی ہیں ۔ روبینہ فیصل نے جو موضوع چنا ہے اس پر مزید لکھنے کی ضرورت ہے ہمیں اس کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔ انہوں نے اتنے مشکل موضوع پر ناول لکھنے پر مصنفہ روبینہ فیصل کو مبارکباد بھی دی۔ آصف پیرزاہ نے روبینہ فیصل کے ناول ’’ نارسائی ‘‘ میں سے چنیدہ أوراق اپنے مخصوص انداز میں حاضرین محفل کو پڑھ سنائے اور خوب داد حاصل کی-
قطر سے خصوصی طور پر تشریف لائے بزم صدف کے صدر اور مہمان اعزاز شہاب الدین احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روبینہ فیصل نے جو موضوع چنا ہے وہ کافی مشکل ہے کیونکہ اس پر ہمارے معاشرے میں بات کرنا بھی ممکن نہیں ہے ۔ ان کی کاوش لائق تحسین ہے – امید ہےکہ روبینہ فیصل کی کتاب اردو ادب میں ایک نمایاں مقام حاصل کرے گی۔
پروفیسر شہاب عنایت ملک ( صدر شعبہ اُردو جموں یونیورسٹی ) نے اپنی تقریر میں کہا کہ ادب اور فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے یہ ادیب اور فنکار اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں جو محبت کا پیغام سرحد پار بھی بانٹتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ روبینہ فیصل کی کتاب پاکستان اور بھارت دونوں جگہ سے شائع ہوئی ہے اور ہمیں یہ اعزاز حاصل ہورہا ہے کہ ہم ان دونوں کتابوں کی رونمائی پاکستان سوشل سینٹر شارجہ میں کررہے ہیں۔جس سے امن اور محبت کا پیغام پہنچایا جا رہاہے-
تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے مہمان خاص ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین نے کہا کہ یہ اردو ناول اپنی ایک خاص شناخت رکھتا ہے روبینہ فیصل نے جس کہانی کو قلمی شکل دی ہے وہ ہمارے معاشرے کا ایک المیہ ہے ایسے موضوع پر لکھنا چاہئے تاکہ اس پر بحث ہوسکے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ادب کی خدمت کے لئے ضروری ہے کہ کتاب کو زیادہ سے زیادہ پروموٹ کیا جائے تاکہ پوری دنیا میں جہاں جہاں اردو پڑھی اور لکھی جاتی ہیں وہاں تک اسے پہنچایا جائے ان کا مزید کہنا تھا کہ دیار غیر میں اس طرح کی تقریبات کا انعقاد بہت ضروری ہے اور یہ ایک احسن قدم ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے –
کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد اینکرپرسن ، شارٹ فلم رائٹر اور ناول ’’ نارسائی ‘‘ کی مصنفہ روبینہ فیصل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناول ایک عورت کی کہانی ہے جو معاشرے کے ظلم و جبر کا شکار ہوئی ، بنیادی طور پر تمام کردار حقییقی کہانی کا مآخذ ہیں اور میں نے کوشش کی ہے کہ اسے بہتر انداز میں پیش کروں ۔ انہوں نے منتظیمن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب بھی امارات میں آتی ہیں ادبی کمیونٹی کی طرف سے ملنے والی بے شمار محبتوں کو سمیٹ کر واپس جاتی ہیں اور ہر بار ان میں اضافہ ہوتا ہے ۔ تقریب کے اختتام سے قبل امارات میں مقیم سینئر شاعر اور ادبی حوالے سےاپنی منفرد پہچان رکھنے والی شخصیت اور تقریب کے صدر ڈاکٹر عاصم واسطی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناول ’’ نارسائی ‘‘ ایک بہترین ناول ہے جس نے حقیقی معنوں میں عورت کی محسوس کو پیش کیا ہے اور یہ روبینہ فیصل نے جس انداز میں اس کہانی کو قلم بند کیا ہے وہ انتہائی شاندار ہے اور اس میں لکھے گئے سبھی کردار بہت ہی جاندار ہیں نا ول کی زبان بھی دیگر ناولوں سے جدا ہے اور یقینی طور پہ یہ ناول اپنا جداگانہ تشخص قائم کرنے میں کامیاب ہوا ہے ۔ اس مو قع پر پاکستان سوشل سینٹر شارجہ کے صدر چوہدری خالد حسین اور مسفرہ انٹرنیشنل کے روح و رواں سیلمان جاذب نے روبینہ فیصل اور دیگر مہمانان گرامی کو اعزازی سرٹیفکیٹ پیش کئے ۔