نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ایلون مسک نے پہلے نیورالنک برین امپلانٹ میں مسائل کا اعتراف کر لیا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی نیورا لنک کی بنائی گئی برین چِپ (Chip) نولینڈ ارباف نامی مریض کے دماغ میں نصب کی گئی تھی جس کا جسم 8سال سے مفلوج ہے۔
29سالہ نولینڈ ارباف ڈائیونگ کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہو کر بلندی سے زمین پر گرگیا تھا۔ اس خوفناک حادثے میں اس کی جان تو بچ گئی تاہم اس کا کندھوں سے نیچے تمام جسم مفلوج ہو گیا۔ نیورالنک چِپ کے ذریعے رواں سال کے آغاز میں نولینڈ نے آن لائن شطرنج اور ایک ویڈیو گیم کھیلی، جو کہ اس کے دماغ میں چِپ کی کامیاب تنصیب کا ثبوت تھا تاہم بعد ازاں اس چِپ میں مسائل آنا شروع ہو گئے، جن کا اب نیورالنک اور اس کے بانی ایلون مسک کی طرف سے اعتراف کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز نیورالنک کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ نولینڈ کے دماغ میں نصب کی گئی چِپ کے بیشتر تھریڈز نے کام چھوڑ دیا ہے۔ یہ 64تھریڈز انسانی بال سے بھی باریک ہیں جن پر 1ہزار24الیکٹروڈز ہیں۔ ان الیکٹروڈز کو استعمال کرتے ہوئے دماغ کے عصبی سگنلز ریکارڈ کرکے کمپیوٹر کو منتقل کیے جاتے ہیں اور انسان ہاتھوں کا استعمال کیے بغیر محض دماغ کے ذریعے کمپیوٹر آپریٹ کر سکتا ہے۔
کمپنی کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ متعدد تھریڈز کے کام چھوڑ دینے سے قابل استعمال الیکٹروڈز کی تعداد بھی کم رہ گئی ہے ، جس کی وجہ سے یہ چِپ اتنی موثر نہیں رہی۔ اس مسئلے کو دور کرنے کے لیے کمپنی کے ماہرین نے مریض کے دماغ کے عصبی سگنلز ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے الوگرتھم میں تبدیلیاں کی ہیں، جس سے سگنلز کی ریکارڈنگ کچھ بہتر ہوئی ہے۔وال سٹریٹ جرنل کے مطابق نیورالنک نے متعدد تھریڈز کے کام چھوڑنے کے بعد چِپ کو مریض کے دماغ سے نکالنے کا فیصلہ کیا تاہم بعد ازاں فیصلہ تبدیل کر لیا کیونکہ چِپ کے دماغ میں رہنے سے دماغ کے لیے قطعاً نقصان دہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ نولینڈ ارباف اپنے دماغ میں چِپ نصب ہونے کے بعد سے اسے روزانہ 8سے 10گھنٹے استعمال کر رہا ہے۔
شمالی امریکہ میں اردو کی آواز